Sunday 26 April 2009

آٹو کیڈ کا تعارف (Introduction to AutoCAD)

3 comments


دورِ حاضر میں انجینئرنگ / ڈیزائن سے متعلق جو سافٹ وئرز استعمال ہوتے ہیں ، وہ تمام CAD یعنی Computer-Aided-Design کے زمرے میں آتے ہیں۔ CAD سے متعلق بہت سارے پیکجز (Packages) دستیاب ہیں ۔۔۔
مثلاً : مائکرواسٹیشن (MicroStation) ، تھری ڈی اسٹوڈیو یا تھری ڈی میکس (3D-Max) ، ڈاٹا کیڈ (DATACAD) ، آرکی کیڈ (ArchiCAD) ، اریس (ARRIS) ، سوفٹ کیڈ (SoftCAD) ، انٹیلی کیڈ (اوپن سورس آٹوکیڈ) (IntelliCAD opensource) وغیرہ ۔

کمپیوٹر ایڈڈ ڈیزائننگ اور ڈرافٹنگ (CADD, Computer-Aided-Designing-&-Drafting) سے متعلق جتنے بھی سافٹ وئر دستیاب ہیں ۔۔۔ اِن تمام میں ایک AutoCAD ہی وہ واحد سافٹ وئر ہے ، جو ساری دنیا میں سب سے زیادہ مقبول ہے اور سب سے زیادہ استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
آج سے کوئی پچیس تیس سال قبل ، دنیا بھر میں جو بھی ڈرائنگ (Drawing) بنائی جاتی تھی ، وہ کاغذ پر پنسل یا روشنائی والے قلم سے تیار کی جاتی تھی ۔۔۔ اور پھر ، ڈرائنگ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مطلب تھا کہ ساری کی ساری ڈرائنگ شروع سے تیار کی جائے ۔ یہ اتنی بڑی خامی تھی جس کا حل نہایت مطلوب تھا۔ اور CAD کے نظام کی تخلیق نے یہ مسئلہ مستقل طور پر حل کردیا۔
واضح رہے کہ CAD یا CADD دراصل ڈرائنگ سے متعلق ایک کمپیوٹر نظام (Computer System) ہے اور اسی نظام کے تحت کئی سافٹ وئرز کام کرتے ہیں ، جن میں AutoCAD نسبتاً زیادہ معروف و مقبول ہے۔

آٹو کیڈ سافٹ وئر ۔۔۔ وژول بیسک (Visual Basic) کے تحت تیار کیا گیا ہے اور اِس کی جو فائل بنتی ہے ، اس کا ایکسٹنشن (extension) ہوتا ہے : "dwg" ۔
دیگر تمام CAD پیکجز کے لیے بھی یہی ایکس ٹنشن Default Standard قرار پایا ہے۔
ویسے آٹو کیڈ کے ذریعے ' dxf ' ایکس ٹنشن والی فائل بھی بنائی جا سکتی ہے ، جو کہ صرف ASCII text پر مشتمل ہوتی ہے اور دیگر سافٹ وئرز مثلاً فلیش (Flash) یا کورل ڈرا یا پینٹ شاپ پرو میں ایکسپورٹ کی جا سکتی ہے۔
اس کے علاوہ آٹوکیڈ کی ڈرائینگ کو 'EPS' فارمیٹ میں بھی ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔

حساب و پیمائش کے لحاظ سے بالکل درست ڈرائنگ تیار کرنا AutoCAD کی ایک عمومی خاصیت ہے۔ کیونکہ AutoCAD ، پیمائش کی اکائی (Units of measurement) ، اسکیل (Scale) اور کاغذ کے سائز کو مدنظر رکھ کر ڈرائنگ کی تخلیق کرتا ہے۔ اور ڈرائنگ اِس حد تک درست (accurate) ہوتی ہے کہ اس کے print-out کی بنیاد پر عمارتیں/ صنعتی کار خانے (Factories) وجود میں آتے ہیں۔
AutoCAD ہر چند کہ ' اڈوبی فوٹو شاپ ' یا ' کورل ڈرا ' کی طرح خالصتاً گرافکس کا سافٹ وئر نہیں ہے ۔۔۔ بلکہ یہ انجینئرنگ ڈیزائن کے Line-Art سے تعلق رکھنے والا پروگرام یا اپلی کیشن (Application) ہے۔ اس کے باوجود، اس کے استعمال کنندگان میں جہاں زیادہ تر سول انجینئر ، آرکیٹکٹ ، میکانیکل / الکٹریکل انجینئر ، ایرو ناٹیکل انجینئر اور نقشہ ساز نظر آتے ہیں، وہیں مختلف پیشہ ورانہ شعبہ جات میں بھی اس کا استعمال عام ہے۔


آٹو کیڈ کی تاریخ (History of AutoCAD)

AutoDesk Inc.
اُس قابل تحسین کمپنی کا نام ہے جس نے CADD کی دنیا میں سب سے پہلے AutoCAD کو متعارف کرایا تھا اور آج بھی AutoCAD کے جملہ حقوق اسی کے نام محفوظ ہیں۔
آٹوڈیسک انکارپوریشن کے مطابق ورژن ہسٹری کچھ یوں ہے :
ڈسمبر 1982 ء میں آٹو کیڈ کا سب سے پہلا ورژن ، یعنی Ver.-1.0 ریلیز کیا گیا تھا۔
آٹو کیڈ کی ریلیز 8 کو " Ver.-2.6" کا نام دیا گیا تھا، جو اپریل 1987ء میںلانچ ہوا۔
اور پھر ریلیز 9 ، " Ver.-9" ہی کے نام سے ستمبر 1987ء میں لانچ کیا گیا۔
اسی طرح ۔۔۔
Ver.-10 ، اکٹوبر 1988ء میں ،
Ver.-12 ، جون 1992ء میں ،
Ver.-14 ، فبروری 1997ء میں ،
Ver.-2000 ، مارچ 1999ء میں ،
۔۔۔ اور
Ver.-2006، مارچ 2005ء میں۔
اِن تمام versions میں 10 ، 12 ، 14 ، 2000 ، 2006 نے دیگر versions کے مقابلے میں زیادہ مقبولیت پائی اور ان کا استعمال بھی زیادہ ہوا۔
مارچ 2009ء میں آٹوکیڈ کا تازہ ترین ورژن یعنی AutoCAD-2010 ۔
منظر عام پر آیا ہے

آٹو کیڈ کے فوائد (Advantages of AutoCAD)
دیگر گرافکس پروگرام کے مقابلے میں آٹوکیڈ کی یہ انفرادیت ہے کہ ۔۔۔ اس کی سافٹ کاپی (یعنی dwg فائل) کا پرنٹ (یعنی ہارڈ کاپی) کاغذ پر نکال لینے کے بعد ہم بآسانی کاغذ پر بنی ڈرائنگ کی کسی بھی Scale سے پیمائش کر سکتے ہیں۔
مثلاً کسی کو اپنے گھر کا پلان تیار کرنا ہے اور وہ پلان اس کو A4 سائز کے کاغذ پر چاہئے ۔۔۔ تو مکان کے رقبے (Area) اور کاغذ کے سائز (A4; 297x210 mm) کو دھیان میں رکھتے ہوئے کوئی بھی مناسب Scale ( مثلاً 1:100 یا 1:50 ) پر ڈرائنگ بنائی جا سکتی ہے اور پرنٹ کرنے کے بعد کاغذ پر بنے ڈرائنگ کے حصوں کی بالکل درست پیمائش حاصل کی جا سکتی ہے۔

معیار اور مقدار ۔۔۔ آٹو کیڈ اِن دونوں کے معاملے میں کافی آگے ہے۔
مثلاً اگر ہم کو کسی گھر کا بنا بنایا پلان مختصر سی تبدیلی کے ساتھ دوبارہ پرنٹ کر کے دینا ہے تو آپ منٹوں میں تبدیلی کا کام کرکے ڈرائنگ کا پرنٹ آؤٹ نکال سکتے ہیں۔
ہاتھ سے ڈرائنگ بنانے یعنی Manual Drafting میں جتنا وقت اور پیسہ ضائع ہوتا ہے ، آٹوکیڈ کا استعمال اس کو ناقابل یقین حد تک کم کرتا ہے۔
مسلسل یا متعدد مرتبہ اور تیزرفتاری کے ساتھ اگرکسی چیز کی نقل مطابق اصل (Duplicate) بنانی ہو تو اس کام میں آٹوکیڈ حیرت انگیز طور پر ہمارا بہترین معاون ثابت ہوتا ہے۔
اسکی ایک مثال :
آپ کے گھر کے نقشے میں تین عدد بیت الخلاء (Toilet) بنائے گئے ہیں اور تینوں نقشہ جات میں ایک مخصوص مقام پر آپ کو مشرقی کموڈ دکھانا ہے تو یہ کام آٹوکیڈ کے لیے سیکنڈوں کا کام ہے۔
دراصل آٹوکیڈ ، ڈرائنگ میں موجود ہر قسم کی شئے کو اپنی میموری میں محفوظ رکھتا ہے اور دوبارہ طلب کی جانے والی شئے کو ایک ہی command پر وہ صحیح مقام یعنی بالکل درست dimension پر بٹھا دیتا ہے۔
کاغذ پر کوئی پیچیدہ قسم کے مشینی پرزہ کی ڈرائنگ بنانا بے تحاشا دقت طلب کام ہوتا ہے کیونکہ پیمائش کا حساب کتاب اور reference point سے خاص حصوں کی پیمائش ۔۔۔ بہت وقت طلب کام ہوتا ہے ، جبکہ اس معاملے میں آٹوکیڈ اپنے خودکار Math-Processor کے سبب آپ کو حساب کتاب کرنے کی زحمت اٹھانے نہیں دیتا۔
Zoom-In اور Zoom-Out کی مسلسل دستیاب سہولت کی بنیاد پر ہم ڈرائنگ کے کسی بھی پسندیدہ حصے کو سارے اسکرین پر نمایاں کر کے اُس خاص حصے کو بآسانی تبدیل یا Edit کر سکتے ہیں۔
دو بُعد (یعنی 2-Dimension ) ، یعنی طول (Length) اور عرض (Width) کے علاوہ آٹوکیڈ میں اَبعادِ ثلاثہ (3-Dimension) کی ڈرائنگ بھی بنانے کی سہولت حاصل ہے۔ اور 3D Object کو render بھی کر سکتے ہیں۔ اور پھر اسی Rendered Object کو کسی بھی گرافکس پروگرام کے لیے بطور image فائل ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔


اختتامیہ
یہ آٹوکیڈ (AutoCAD) کا ایک مختصر سا تعارف تھا۔
اس کو تحریر کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ آٹوکیڈ سیکھنے والے کو علم رہے کہ عام گرافکس پروگرام کی طرح آٹوکیڈ کوئی عام سافٹ وئر نہیں ہے ۔ بلکہ یہ انجینئرنگ کے فن سے تعلق رکھتا ہے ۔ اور اس کو صحیح طور سے سیکھنے اور اس پر عبور حاصل کرنے کے لیے اس کے پس منظر سے واقفیت بھی ضروری ہے۔
اس کے علاوہ ۔۔۔ جیسا کہ آج کل روایت بن گئی ہے کہ کسی بھی سافٹ وئر کو سیکھنے کے لئے اس کے چند commands کا علم اور اس کا تجربہ کافی سمجھا جاتا ہے ، واضح رہے کہ آٹوکیڈ کے ساتھ ایسا رویہ برتا نہیں جا سکتا۔
یہ ضروری تو نہیں لیکن مناسب ترین اَمر یہی ہے کہ آٹوکیڈ کا سیکھنے والا انجینئرنگ پس منظر رکھتا ہو یا کم سے کم Mathematics کے بنیادی اصولوں سے واقف ہو۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ آٹوکیڈ کی ہر ڈرائنگ باقاعدہ پیمائش کے اصولوں کے تحت Meter/Centimeter یا Foot/Inches میں بنائی جاتی ہے اور کاغذ پر اس کا پرنٹ نکالنے کے بعد کاغذ پر بنی ڈرائنگ کی بالکل درست پیمائش بھی کی جا سکتی ہے۔

خاکسار نے سول انجینئرنگ کالج میں آٹو کیڈ کی 2D انٹرفیس کی بجائے اسی کمپنی کا تھری ڈی انوائرنمنٹ والا Revit Architecture استعمال کیا ہے۔ ہمارے اساتذہ بتاتے تھے کہ جو کام آٹو کیڈ پر ۳ دن میں ہوتا ہے، وہی کام ریوٹ پر ۳ گھنٹے میں ہو جاتا ہے۔ نیز ریوٹ میں BIM فیوچرز کی وجہ سے کنسٹرکشن مکمل ہونے بعد تک کے تمام مراحل سیمولیٹ کئے جا سکتے ہیں۔اور اسکو سیکھنا بھی بہت آسان ہے۔ انڈیا میں کئی بلڈنگز ریوٹ پر ڈیزائن ہوئی ہیں۔

http://usa.autodesk.com/adsk/servlet...&siteID=123112

آٹوڈیسک نے ریوٹ کے متعلق کافی لمبے دعوے کئے تھے مگر ریوٹ کی متنوع افادیت کے باوجود سالہا سال سے پھیلی آٹوکیڈ کی اجارہ داری کو ختم تو کیا کم بھی نہ کیا جا سکا۔
ممکن ہے نیکسٹ جنریشن ریوٹ کو فالو کرے کیونکہ یہ بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ (BIM) کو بھی سپورٹ کرتا ہے۔
ویسے جہاں تک برصغیر اور مڈل ایسٹ کی کنسٹرکشن/ آرکیٹکچرل کنسلٹنگ کمپنیوں کی بات ہے ، ان میں زیادہ تر دو ہی سافٹ وئر استعمال ہوتے ہیں ، یا تو آٹوکیڈ یا پھر بنٹلے کا مائیکرواسٹیشن۔ کچھ استثنائی صورتیں بھی ممکن ہو سکتی ہیں